• 18 جولائی, 2025

بچوں میں حصول علم کا شوق کیسے پیدا کیا جا سکتاہے؟

اطفال کارنر

مطالعہ خواہ دینی علم کا ہو یا دنیاوی انسانی شخصیت نکھارنے اور معاشرے میں ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ مطالعہ سے افراد کی اجتماعی زندگی میں تبدیلیاں رونما ہو تی ہیں۔ مفید اور اعلیٰ ادب کے مطالعہ نے انسانی تاریخ میں ایسی ایسی انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں کہ آج کا دور جدید اور سائنسی ترقی یافتہ دور کہلاتا ہے اور پڑھی لکھی بستیوں اور ان پڑھ بستیوں کے مکینوں کے رہن سہن، آداب گفتگو کے حوالے سے بہت فرق ہے۔ آنحضور ﷺ نے ہر مسلمان پر علم کا حصول ان الفاظ میں فرض قرار دیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’طَلَبُ الْعَلْمِ فَرِیْضَۃً عَلیٰ کُلِّ مُسْلِم ٍ وَ مُسْلِمَۃٍ۔‘‘

لیکن آج اس سائنسی دور میں جدید ایجادات کی وجہ سے بچوں کا رحجان مطالعہ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ آئیں! دیکھتے ہیں کہ ہم کیسے ان Teenage بچوں میں مطالعہ کے حصول کا شوق پیدا کر سکتے ہیں۔

جب ہمارے ذہن میں کتاب کا لفظ آتا ہے توساتھ ہی ساتھ استاد کا لفظ دماغ میں ابھرتا ہے کیونکہ استاد اور کتا ب لازم و ملزوم ہیں اور استاد کے لفظ پر جب غور کیا جائے تو سب سے اول ماں اورباپ کی شخصیات ذہن میں ابھرتی ہیں کیونکہ ماں کی گود ہی پہلا اسکول اور پہلی نرسری ہے۔ ماں کو دعاؤں کے ساتھ، تسبیحات کے ساتھ مادی دودھ کے ساتھ روحانی غذا بھی مہیا کرنی ہوتی ہے۔ اس لیے قرآن کریم کی تلاوت، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کی کتب سے اقتباسات بلند آواز سے پڑھتے رہنا چاہیے۔ یہ خیال نہ کرے کہ بچہ تو ابھی سمجھتا نہیں، وہ سنتا نہیں اور اس کے دماغ کی صاف سلیٹ پر کچھ اچھی باتیں نقش ہو رہی ہوتی ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے قرآن کریم پہلی دفعہ اپنی ماں کے پیٹ میں سنا تھا۔ جونہی بچے سوچنے سمجھنے اور بولنے کی عمر کو پہنچیں یسرنا القرآن پڑھانا چاہیے۔ قرآن کریم ناظرہ اور باترجمہ کی طرف توجہ دلائی جائے۔

آج کل جس طرح مائیں علی الصبح بچوں کو اسکولز کے لیے تیار کرتی ہیں ویسا شوق ماؤں میں بچوں کو دینی علوم سکھانے کے لیے بھی ہونا چاہیے۔ گھروں میں کھانے کے اوقات میں سے کسی ایک پر فیملی کلاسز کا اجراء بھی بچوں میں تعلیم کے شوق کو بڑھائے گا۔ بچوں کو مختلف میدانوں میں کامیابی پر یا خوشی کے مواقع پر اچھی کتب بطور مطالعہ دینی چاہیں۔ اسی طرح ایک ماں ایک معمولی بچے کو سونا بنا دے گی۔ آنحضور ﷺ نے ’’المھد‘‘ کے الفاظ استعمال فرما کر اس طر ف توجہ دلائی کہ ماں کی گود یا پنگوڑھے سے ہی علم کا آغاز ہوتاہے۔

جدید ایجادات بالخصوص الیکڑانک میڈیا جہاں بچوں کے اخلاق پر تبر کا کام کر رہا ہے وہاں ان کے ذریعہ بچوں میں شوق بھی پیدا کیا جا سکتا ہے۔ جیسے کمپیوٹر پر DVD وغیرہ پر CD کے ذریعہ حضور انور کے خطبات و ارشادات سنائے جا سکتے ہیں۔ Portable Drive کے ذریعہ ہیڈ فونز پر جہاں بچے گانے سنتے ہیں وہاں نظمیں بھروا کر دی جا سکتی ہیں۔ بچوں کو آج کل موبائل فونز کی addiction ہے۔ موبائل فونز میں قرآن کریم کی تلاوت ترجمہ کے ساتھ، احادیث اور اچھے تربیتی اقتباسات بھروا کر دیے جا سکتے ہیں۔ الغرض ان تمام جدید ایجادات کوہم اپنے بچوں کی اعلیٰ تربیت کے لیے بھر پور انداز میں استعمال کر سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ ہمارے بچوں میں مطالعہ کتب کا شوق اور حصول علم کی تڑپ پیدا ہو جائے آمین۔

(فرخ شاد)

پچھلا پڑھیں

حدیث ’’من سبّ نبیّا فاقتلوہ‘‘ پر ایک علمی نظر

اگلا پڑھیں

آج کی دعا