مولا تیری رضا کا ہی دھارا بنا ہوا
ہر شخص دوسرے کا سہارا بنا ہوا
ٹھہرا ہے حسن صل علی کی صدا لئے
کتنا حسین و دلکش نظارہ بنا ہوا
پھیلا رہا ہے روشنی صبح و مسا یہاں
ہو کوئی اپنے آپ منارہ بنا ہوا
رحمت کی آس تھامے کھڑا ہے ہر اک گدا
اس آستان پہ ایک خسارہ بنا ہوا
اک سبز روشنی کے سنہرے وجود پر
دیکھا ہے میں نے چاند ستارہ بنا ہوا
بخشش کو اوڑھنے کی تمنا لئے ہوئے
ہر نفس انکساری کا گارا بنا ہوا
چاروں طرف یہ آدمی رمضان میں دیا
یوں لگ رہا ہے جیسے دوبارہ بنا ہوا
(دیا جیم۔ فیجی)