مالی کا عمومی تعارف
ملک مالی کا پو را نام جمہوریہ مالی Republic of Mali ہے۔ مالی مغربی افریقہ کاانتہائی وسیع رقبہ پر مشتمل ایک خوبصورت زمین بند ملک ہے۔ رقبہ کے لحاظ سے یہ افریقہ کا ساتواں اور دنیا کا چوبیسواں بڑا ملک ہے۔مالی کا کل رقبہ 1,240,000 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 2009ء کی مردم شماری کے مطابق 14,517,176 افراد پر مشتمل ہے۔ اس کا دارالحکومت (Bamako) باماکو ہے اور انتظامی لحاظ سے ملک کو دس ریجنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مالی کی سر حدیں شمال میں الجزائر،مشرق میں نائیجر، جنوب میں برکینا فاسو اور آئیوری کوسٹ، جنوب مغرب میں گنی اور مغرب میں سینیگال اور موریطانیہ سے ملتی ہیں۔ مالی شمال جانب سے مکمل طور پر صحرائے اعظم سے گھرا ہوا ہے۔ مالی میں آبادی کا تناسب انتہائی کم ہے اور ملک کی اکثر آبادی جنو بی علاقوں میں آباد ہے۔ مالی میں 10 چھوٹے بڑے دریا ہیں۔جبکہ ایک بڑا دریا ’’دریائے نائیجر‘‘ ملک کے عین وسط سے گزرتا ہے۔
مالی میں احمدیت کا آغاز اور پہلے مبلغ سلسلہ کی تقرری
مالی میں جماعت احمدیہ کا آغا ز مکرم عمر معاذ صاحب کی بیعت سے ہوا جنھیں 1981ء میں احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی۔ آپ کومالی کے پہلے احمدی ہونے کیساتھ پہلے مبلغ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔بیعت کرنے کے بعد ایک طویل سفر کرکے پاکستان تشریف لے گئے جہا ں جامعہ احمدیہ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کو مبلغ سلسلہ بننے کی توفیق۔
عمر معاذ صاحب نے1986ء میں جب جامعہ کا پانچواں سال مکمل کر کے مبشر کی ڈگری حاصل کی تو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے آپ کو ملکی ضرورت کے پیش نظر مالی کے ہمسایہ ملک آئیوری کوسٹ بھیجنے کی اجازت مرحمت فرمائی اور 1986ء میں آپ بطور مبلغ سلسلہ آئیوری کوسٹ پہنچے۔
آئیوری کوسٹ کیونکہ مالی کا ہمسایہ ملک ہے۔اس لئے مالی میں تعلیم اور تبلیغ کی ذمہ داری بھی آپ کے سپرد کی گئی۔ خلیفۃ المسیح کی دعاؤں اور مکرم عمر معاذ صاحب کولیبالی کی تبلیغ کے نتیجہ میں اللہ کے فضل سے مالی کی جماعت تیزی سے ترقی کرنے لگی اور یہاں ایک مستقل مبلغ کی ضرورت محسوس ہونے لگی چنانچہ 1987ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہدایت کے ماتحت مکرم عمر معاذ صاحب کی مستقل تقرری مالی میں بطور مبلغ سلسلہ کر دی گئی۔
مالی میں پہلی احمدیہ مسجد کی تعمیر
اللہ تعالیٰ کے جماعت احمدیہ پر بے شمار فضلوں میں سے ایک فضل یہ ہے کہ جماعت احمدیہ دنیا کے ہر کونے میں تعلیم وتربیت اور تبلیغ کے لئے مساجد کی تعمیر کی تو فیق پا رہی ہے۔ یہ مساجد جہاں خدا تعالیٰ کی عبادت کو قائم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں وہاں دنیا کو امن و آتشتی کا پیغام بھی پہنچاتی ہیں اور تعلیم و تربیت کا ذریعہ بھی ہیں۔
مالی میں بطور پہلے مبلغ سلسلہ تقرری کے بعد عارضی طور پر مکرم عمر معاذ صاحب کولیبالی نے اپنے آبائی گاؤں چیمکوبوگو (Tiemkobougou) میں اپنے گھر کو ہی دارالتبلیغ بنایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کچھ عر صہ میں اس گاؤں کے چند گھرانوں کو احمدیت کے نور سے منور ہونے کی توفیق ملی۔ جس کے بعد ان احباب کی تعلیم و تربیت کے لئے ایک مسجد کی کمی شدت سے محسوس کی جانے لگی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 1988ء میں جماعت احمدیہ مالی کوچیمکا بوغو کے گاؤں میں اپنی پہلی احمدیہ مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔اس مسجد کو کچی اینٹوں اور گارے کی مدد سے تیار گیا۔ اس مسجد کا نام ’’مسجد بیت الاول‘‘ رکھا گیا۔
یہ چھوٹی سی مسجد 10فٹ لمبائی اور8فٹ چوڑائی کے احاطہ پر مشتمل تھی،جسے مکرم عمر معاذ صاحب نے اور آپ کے والد مکرم معاذ کولیبالی صاحب نے چیمکوبوگو (Tiemkobougou) کی مخلص جماعت کے تعاون سے تعمیر کیا۔ مسجد کی تعمیر کے بعدیہاں باقاعدہ جمعہ کی نماز کا آغا ز ہوا اور جماعت کو منظم کرنے میں مدد ملی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2012ء میں جماعت احمدیہ مالی کو اس مسجد کی ازسر نو تعمیر کی توفیق ملی او ر اب یہ مسجد پکی اینٹوں سے تعمیر کی گئی ہے۔ 2016ء میں (IAAAE) انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ ایجینئرز نے یہاں سولر پینلز کیساتھ بجلی اور (MTA) کا انتظام کیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس مسجد میں 100 سے زائد افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے۔
(احمد بلال۔ نمائندہ الفضل آن لائن مالی)