• 9 مئی, 2024
  1. صفحہ اول
  2. نظم

Category: نظم

نظم
بادشہ پائیں گے برکت حضرتِ مسرور سے

بادشہ پائیں گے برکت حضرتِ مسرور سے

اک حسیں ہوتا ہے جب بھی شان سے جلوہ نماسینہ میں قرآں سجائےلب پر مولیٰ کی ثنا اس کی پُر تا ثیر باتیں دل کو دیتی ہیں سکوںاس کا خطبہ ہے سبھی کے واسطے آبِ…

نظم
جدا ہوا اِس شجر سے جو بھی نہ پائی چھاؤں کہیں بھی اُس نے

جدا ہوا اِس شجر سے جو بھی نہ پائی چھاؤں کہیں بھی اُس نے

وہ لب کشا ہوں تو ہر سُو مہکے، سخن کو اُن کے گلاب جاناپیام گہرے لیے ہوئے ہے، سکوت اُن کا خطاب جانا وجود اُن کا سراپا ہر پل قیام و قعدہ رکوع و سجدہدعا…

نظم
لاریب خلافت سے عبادت ہے عبادت

لاریب خلافت سے عبادت ہے عبادت

ہوتے نہیں دل سرخوشِ صہبائے محبتپیتے نہ اگر جامِ مئے حسنِ خلافت مژدہ دلِ افسردہ! کہ تا روزِ قیامتہے صحّتِ ایمان و عمل کی یہ ضمانت ورنہ تو یہ تربت سدا آمادہ بہ فرقتاس حبلِ…

نظم
تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

یہاں میکدے کی وہی ہے خو، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہووہی جام ہے، وہی ہے سبو، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی موسموں کے بیان تھے، کبھی وادیوں کے تھے تذکرےکبھی…

نظم
سلسلہ خلافت کا

سلسلہ خلافت کا

نور ہے صداقت کاسلسلہ خلافت کا وقت پر ہوا ظاہرچاند وہ صداقت کا آج بحر ظلمت میںہے دیا خلافت کا مل گیا ہمیں یاروآستاں محبت کا امن کا ہے اب مرکزعلم احمدیت کا ہے دعا…

نظم
خلافت دھوپ میں سایہ

خلافت دھوپ میں سایہ

خلافت ہی حفاظت ہے، خلافت ہی نگہبانیرہا گھاٹے میں وہ جس نے یہ نعمت ہی نہ پہچانی خلافت دھوپ میں سایہ، خلافت غم میں غمخوارییہ چشمہ ہے محبت کا جو سب دنیا میں ہے جاری…

نظم
محبت، سکوں اور اماں ہے خلافت

محبت، سکوں اور اماں ہے خلافت

غموں سے تو گزرے، گزرتے رہیں گےمگر دل سکینت سے بھرتے رہیں گےیہیں قافلے سب اترتے رہیں گے ہمارا ہے دل اور جاں ہے خلافتمحبت، سکوں اور اماں ہے خلافت ترے عشق میں آزمائے گئے…

نظم
وہ اتنا پیارا ہے

وہ اتنا پیارا ہے

خوشی کے پھول اگائے، وہ اتنا پیارا ہےگلے سے سب کو لگائے، وہ اتنا پیارا ہے وہ میرے ساتھ ہو تو دکھ کوئی زمانے کانہ میرے پاس بھی آئے، وہ اتنا پیارا ہے وہ شخص…

نظم
رہے گا خلافت کا فیضان جاری

رہے گا خلافت کا فیضان جاری

رہے گا خلافت کا فیضان جاری(کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم) خدا کا یہ احسان ہے ہم پہ بھاریکہ جس نے ہے اپنی یہ نعمت اتارینہ مایوس ہونا گھٹن ہو نہ طاریرہے گا خلافت کا فیضان جاری…

نظم
غزل

غزل

جانے کیا بات ہے وابستہ رُخِ یار کے ساتھشوقِ نظّارہ بڑھے اور بھی دیدار کے ساتھ غیر تو غیر ہیں، غیروں سے شکایت کیسیگھر مرا لُوٹا ہے اپنوں نے بھی اغیار کے ساتھ دلربا دلنشیں…