• 27 اپریل, 2024

علیکم بالشفائین: العسل و القرآن

(قسط دوم)

قرآنِ کریم جسمانی بیماریوں کے لئے تریاق

حضرت ابو الانبیاء ابراہیم ؑ کا ایک انتہائی پُر حکمت قول قرآنِ کریم میں یوں درج ہے کہ وَاِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنِ (الشعرآء :۸۱) یعنی جب میں کسی مرض میں مبتلا ہوتا ہوں تو خدا تعالیٰ ہی ہے جو مجھے شفا عطا فرماتا ہے۔ اس آیتِ کریمہ میں حضرت ابراہیم ؑ نے بیماری کا سبب خود کو قرار دیا ہے اور شفا عطا کرنے کا فعل خدا کی طرف منسوب کیا ہے۔ اور یہ بات بالکل دُرست اور سچی ہے کہ انسان جب بھی کسی بیماری کا شکار ہوتا ہے تو یہ بیماری اُس کی اپنی غفلت اور بے پرواہی کا نتیجہ ہوا کرتی ہے۔ اسی لئے اگر انسان قرآنی تعلیمات پر کما حقّہٗ عمل کرئے تو غیرمعمولی طور پر مضر امراض سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ اس ضمن میں چند ایک مثالیں درجِ ذیل ہیں۔

چند ایک قرآنی تعلیمات جن پر عمل پیرا ہونے سے انسان کئی جسمانی عوارض سے محفوظ رہ سکتا ہے:۔

٭ سورۃ الاعراف آیت 32میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا۔ یعنی کھاؤ پیو مگر اسراف مت کرو۔ یہ بات مسلّمہ ہے کہ بہت ساری مہلک بیماریوں کی وجہ کھانے پینے میں اعتدال سے ہٹ جانا ہے۔ جب انسان متناسب اور حسب ِضرورت خوراک کاخیال نہیں رکھتا تو جلد ہی مختلف امراض کی آماجگاہ بن جاتا ہے۔مذکورہ بالا آیت میں اسی پُرحکمت بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسان کھانے پینے کے معاملات میں افراط و تفریط کا شکار نہ بنے۔

٭ اسی طرح سورۃ البقرہ آیت220 میں شراب کے استعمال کے متعلق فرمایا کہ اِثْمُھُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا یعنی شراب کے فوائد اس کے نقصانات کی نسبت کہیں زیادہ ہیں۔ اسی غرض سے شراب کے نقصان دہ استعمال کو اسلام میں حرام ٹھہرایا گیا ہے۔ اسی طرح ماہرین ِ طب بھی شراب کوانسانی صحت اور اخلاق کے لئے سمّ ِقاتل قرار دیتے ہیں۔

٭ اسی طرح آجکل ایڈز اور دیگر مہلک بیماریوں کی بڑی وجہ جنسی بے راہ روی قرار دی جارہی ہے۔ قرآن کریم نے اس بارے میں بڑی وضاحت کے ساتھ متعدد بار فروج یعنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنےکا تاکیدی حکم دیا ہے۔بلکہ اس سے بھی پہلے قرآن شریف مرد اور عورت ہردو کو غضِّ بصر کی تعلیم دیتا ہے۔ جس معاشرے میں مرد اور عورت کااختلاط عام ہے وہاں یہ جنسی بیماریاں زیادہ پھیلی ہوئی ہیں۔

حضرت مسیح ِموعودؑ فرماتے ہیں۔ ’’قرآنِ شریف پر تدبُّر کرو اس میں سب کچھ ہے۔ نیکیوں اور بدیوں کی تفصیل ہے……یہ فخر قرآنِ مجید ہی کو حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہر مرض کا علاج بتایا ہے اور تمام قویٰ کی تربیت فرمائی ہے۔اور جو بدی ظاہر کی ہے اس کے دور کرنے کا طریق بھی بتایا ہے۔ اس لئے قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے رہو اور دُعا کرتے رہو اور اپنے چال چلن کو اس کی تعلیم کے ماتحت رکھنے کی کوشش کرو۔‘‘

(ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۱۰۲)

قرآن کریم کا لفظ لفظ اپنے اندر برکت رکھتا ہےاور اس کے حرف حرف میں تاثیر رکھی گئی ہے۔ ذیل میں اسی سے متعلق چند واقعات پیشِ خدمت ہیں۔

سانپ کے ڈسےکا علاج

احادیث میں مروی ہے کہ ایک بار کسی شخص کو سانپ نے کاٹ لیا۔ اس پر آنحضور ﷺ کے کسی صحابی ؓ نے اس پر سورۃ الفاتحہ کا دم کردیا جس سے وہ شفایاب ہوگیا۔ جب یہ بات آپؐ کے علم میں آئی تو آپؐ نے اس صحابی سے فرمایا کہ تمہیں کس طرح معلوم ہوا کہ یہ ’رُقْیَہ‘ یعنی دم کرنے والی سورت ہے۔

(بخاری کتاب الطب باب الرُّقَی بفاتحۃ الکتاب)

ابن القیم کا سورۃ الفاتحہ سے علاج

حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ بیان فرماتے ہیں کہ ’’ابن القیم نے لکھا ہے کہ جب میں مکہ معظمہ میں تھا اور طبیب کی تلاش میرے واسطے مشکل تھی تو میں اکثر الحمد کے ذریعے اپنی بیماریوں کا علاج کرلیا کرتا تھا۔ابن القیم کا میں بہ سبب اس کے علم کے معتقد ہوں اور اسے ایسا آدمی جانتا ہوں جو لاکھوں میں ایک ہوتا ہے۔‘‘

(حقائق الفرقان جلد اول صفحہ ۸)

سورۃ الفاتحہ ’الشفاء‘ ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ جو ایک نہایت حاذق طبیب تھے سورۃ الفاتحہ کے ’الشفاء‘ ہونے کا ذکر یوں فرماتے ہیں کہ ’’میرا اپنا بھی تجربہ ہے کہ میں نے بہت سے بیماروں پر الحمد کو پڑھا اور انہیں شفا ہوئی‘‘

(ضمیمہ اخبار بدر قادیان ۴ فروری ۱۹۰۹ء بحوالہ حقائق الفرقان جلد اول صفحہ ۸)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے بھی اپنا ذاتی طریق ایک بار بیان کرتے ہوئے فرمایا۔ ’’اگر علاج ہورہا ہو تو ساتھ ہی سورۃ الفاتحہ کا دم بھی کر دیا جائے تو اس سے مزید برکت ضرور پڑتی ہے اور اگر علاج میسر نہ ہو تو شفا کی نیت سے اِسے پڑھنا بہت مفید ہے اور حیرت انگیز کام کرتا ہے۔‘‘

(الفضل ۸ فروری ۲۰۰۲ء)

معجون القرآن

حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکی ؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓنے ایک بار معجون القرآن کے نام سے ایک دوائی تیار کی جس میں آپؓ نے قرآنِ کریم میں مذکورہ تمام پھلوں اور سورۂ محمد میں بیان کردہ چاروں مشروب یعنی نہر کا پانی، خالص دودھ، خمر اور خالص شہد کو ملا کر ایک معجون بنایا اور اسے مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کروایا اور اسے بہت مفید پایا۔

(قسط اوّل)

(حیاتِ قدسی حصہ چہارم صفحہ ۱۵۰)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 25 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 26 جون 2020ء