یہی پاک چولا ہے سکھوں کا تاج
یہی کابلی مل کے گھر میں ہے آج
گرو جس کے اس رہ پہ ہوویں فدا
وہ چیلہ نہیں جو نہ دے سرجھکا
اگر ہاتھ سے وقت جاوے نکل
تو پھر ہاتھ مل مل کر رونا ہے کل
نہ مردی ہے تیر اور تلوار سے
بنو مرد مردوں کے کردار سے
سنو آتی ہے ہر طرف سے صدا
کہ باطل ہے ہر چیز حق کے سوا
کوئی دن کے مہمان ہیں ہم سبھی
خبر کیا کہ پیغام آوے ابھی
گرو نے یہ چولا بنایا شعار
دکھایا کہ اس رہ پہ ہوں میں نثار
وہ کیونکر ہو ان ناسعیدوں سے شاد
جو رکھتے نہیں اس سے کچھ اعتقاد
اگر مان لو گےگرو کا یہ واک
تو راضی کرو گے اسے ہو کے پاک
وہ احمق ہیں جو حق کی راہ کھوتے ہیں
عبث ننگ و ناموس کو روتے ہیں
وہ سوچیں کہ کیا لکھ گیا پیشوا
وصیت میں کیا کہہ گیا برملا
کہ اسلام ہم اپنا دیں رکھتے ہیں
محمد کی رہ پر یقیں رکھتے ہیں
اٹھو سونے والو کہ وقت آگیا
تمہارا گرو تم کو سمجھا گیا
نہ سمجھے تو آخر کو پچھتاؤ گے
گرو کے سراپوں کاپھل پاؤ گے
(ست بچن صفحہ41 مطبوعہ 1895ء)