• 28 اپریل, 2024

سرائے خام

دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں
نقصاں جو ایک پیسے کا دیکھیں تو مرتے ہیں
زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیں
ہوتے ہیں زر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں
جب اپنے دلبروں کو نہ جلدی سے پاتے ہیں
کیا کیا نہ ان کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں
پر ان کو اس سجن کی طرف کچھ نظر نہیں
آنکھیں نہیں ہیں، کان نہیں، دل میں ڈر نہیں
ان کے طریق و دھرم میں گو لاکھ ہو فساد
کیسا ہی ہو عیاں کہ وہ ہے جھوٹ اعتقاد
پر تب بھی مانتے ہیں اسی کو بہر سبب
کیا حال کردیا ہے تعصب نے، ہے غضب
دل میں مگر یہی ہے کہ مرنا نہیں کبھی
ترک اس عیال و قوم کو کرنا نہیں کبھی
اے غافلاں! وفا نہ کند ایں سرائے خام
دنیائے دوں نماند و نماند بکس مدام

(در ثمین)

پچھلا پڑھیں

خلاصہ اختتامی خطاب برموقع جلسہ سالانہ جرمنی مؤرخہ 9؍ اکتوبر 2021ء

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات