• 4 مئی, 2024
  1. صفحہ اول
  2. نظم

Category: نظم

نظم
وہ اتنا پیارا ہے

وہ اتنا پیارا ہے

اگر وہ سامنے آئے، وہ اتنا پیارا ہےتو دل میں دیپ جلائے وہ اتنا پیارا ہےغزل ، کہانی ، گرامر ، اُسے سلامی دیںاگر وہ اردو پڑھائے ، وہ اتنا پیارا ہےگُلاب اُس کے بدن…

نظم
الفضل

الفضل

علم اور معرفت کا الفضل ہے سمندرسیراب ہوتے جس سے ہر خاص و عام یکسرفضل عمرؓ نے بویا تھا ایک بیج دیکھوپھولا پھلا یہ عمدہ ۔ کیسا ہوا تناورقرآں حدیث و سنت کے پھول یہ…

حضرت اقدس مسیح دوراں مرزا غلام احمد قادیانی
نظم

نظم

جمال و حُسنِ قرآں نُورِ جانِ ہر مسلماں ہےقمر ہے چاند اَوروں کا ہمارا چاند قرآں ہےنظیر اُس کی نہیں جمتی نظر میں فِکر کر دیکھابھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہےبہارِ جاوداں…

نظم
نظم

نظم

ہم ہوئے خیر امم تجھ سے ہی اے خیر رسلترے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نےمصطفیٰ پر ترا بے حد و سلام اور رحمتاس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نےشان حق تیرے…

نظم
جلسہ سالانہ ربوہ کی یاد میں

جلسہ سالانہ ربوہ کی یاد میں

نئے اک موڑ په لوگو!! ہمیں تقدیر لاتی ہے،افق پر اک افق ہم کو یہیں قسمت دکھاتی ہےمہاجر ہم ہوئے یارو!! کہ ہجرت رنگ لاتی ہے،افق پر اک افق ہم کو یہیں قسمت دکھاتی ہےوه…

نظم
پریشان روحوں کی راحت خلافت

پریشان روحوں کی راحت خلافت

خدا کی عطا کردہ نعمت خلافتہے ایمان والوں کی دولت خلافتنبوت کی زندہ صداقت خلافتخدا کی طرف سے امانت خلافتنبوت خدا کی مکمل ہدایتہدایت کی کامل اِشاعت خلافتخلافت نبوت کا اک تکملہ ہےخلافت نبوت، نبوت…

نظم
نغمۂ واقفینِ نو

نغمۂ واقفینِ نو

دلوں کو جیتنے کے دِن ہمارا اَب نصیب ہیںبڑھے چلو بڑھے چلو کہ منزلیں قریب ہیںبہارِ جاں فِزا سے ہم سجائیں گُل سِتانِ نوزمیں کے باسیوں کو دیں سجا کے ارمغانِ نوجبینِ وقتِ نو پہ…

نظم
آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں

آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں

مالِ دل دے دیا فقیر ہوئےاس فقیری میں ہم اسیر ہوئےجب سے دیکھا ہے روئے یارِ ازلبت میری آنکھ میں حقیر ہوئےان نگاہوں نے کردیا گھائلجگر و دل کے پار تیر ہوئےزاہدو تم سے دل…

حضرت اقدس مسیح دوراں مرزا غلام احمد قادیانی
یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آ چکا

یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آ چکا

یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آچکایہ راز تم کو شمس و قمر بھی بتا چکااب سال سترہ (۱۷) بھی صدی سے گذر گئےتم میں سے ہائے سوچنے والے کدھر گئےتھوڑے نہیں نشاں…

نظم
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلےبہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلےڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پروہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں…