• 6 مئی, 2025
  1. صفحہ اول
  2. نظم

Category: نظم

نظم
جوشِ صداقت

جوشِ صداقت

کیوں نہیں لوگو تمھیں حق کا خیال دِل میں آتا ہے مِرے سَو سَو اُبال آنکھ تر ہے دِل میں میرے درد ہے کیوں دِلوں پر اِس قدر یہ گرد ہے دِل ہوا جاتا ہے…

نظم
نفس کا امتحان لے لینا

نفس کا امتحان لے لینا

مخبری پر بیان لے لینا جان لینا ہے جان لے لینا خندقیں کھودنے سے کچھ پہلے مشک, کافوردان لے لینا صرف الفاظ کم نہ پڑ جائیں تیر، ترکش، کمان لے لینا بھول جانا قرابتیں ساری…

نظم
اب خلافت عالمِ کل کے لئے ہے سائباں

اب خلافت عالمِ کل کے لئے ہے سائباں

دل سے دل ملنے لگے اور فاصلے کم ہو گئے قرب کی راہیں کھلیں جب دور سب غم ہوگئے قریہ قریہ بسنے والے ایک عالم ہو گئے یہ خلافت کی ہے برکت کیا تھےکیا ہم…

نظم
ابلیس اور حضرت آدم کے درمیاں

ابلیس اور حضرت آدم کے درمیاں

بیٹھے ہوئے ہیں شادی و ماتم کے درمیاں عالم سے دور بیٹھے ہیں عالم کے درمیاں جنت کی آرزو ہے تو آتش میں کود جا جنت ملے گی تجھ کو جہنم کے درمیاں تجھ کو…

نظم
محبت کا ایک آنسو

محبت کا ایک آنسو

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ قیامت کے دن سات قسم کے آدمی عرش کے سایہ میں ہوں گے۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہو گا جس کے متعلق آنحضور ؐفرماتے…

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ
آ رہے ہیں مری بگڑی کے بنانے والے

آ رہے ہیں مری بگڑی کے بنانے والے

اے مجھے اپنا پرستار بنانے والے جوت اک پریت کی ہردے میں جگانے والے سرمدی پریم کی آشاؤں کو دھیرے دھیرے مدھ بھرے سر میں مدھر گیت سنانے والے اے محبت کے امر دیپ جلانے…

حضرت اقدس مسیح دوراں مرزا غلام احمد قادیانی
وید

وید

ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا ان کا دل مبتلا ہے ویدوں کا آریو !اس قدر کرو کیوں جوش کیا نظر آگیا ہے ویدوں کا نہ کیا ہے نہ کرسکے پیدا سوچ لو یہ…

نظم
وہ سب کے لیے ہے دعاؤں کا لشکر

وہ سب کے لیے ہے دعاؤں کا لشکر

محبت کی باتیں وفاؤں کا لشکر وہ سب کے لیے ہے دعاؤں کا لشکر دل و جاں لٹانے کو حاضر ہیں ہر دم بڑا خوب ہے ہمنواؤں کا لشکر میں اس پار اتروں گا ہی…

نظم
قدرت ثانیہ

قدرت ثانیہ

یہ تیری کرامت ہے پیارے جو دشت کو سبزہ زار کیا اس بستی کو آباد کیا ، ہر صحرا کو گل زار کیا قادر کی پہلی قدرت نے ہر وحشی کو انسان کیا قادر کی…

نظم
موت

موت

ہر ایک کو دکھاتی ہے اپنی بہار موت ہر ایک ہی کے ہوتی ہے سر پر سوار موت پنجے سے اُس کے چھوٹ کر جائے کوئی کہاں پھیلائے جال بیٹھی ہے ہر سُو ہزار موت…