اے خُدا اب خود کرونا سے بچا سامنے تیرے مری ہے التجا اے مِرے محسن مِرے ربّ الوریٰ کون ہے تیرے سوا مُشکل کُشا تیرے احساں مرحلہ در مرحلہ حُسن تیرا مرحبا صد مرحبا اِس…
کیا میں اور کیا میری اوقات اس سے افضل نہیں کسی کی ذات وہ زمین و آسمان کا خالق اس سے ارفع نہیں ہے کائنات کون ہے کیا ہے کہاں ہے وہ کھوج کر دیکھو…
آسماں سے حبیب اُترا ہے اُس کے گھر کے قریب اُترا ہے مُردہ روحوں کو زندگی دینے لے کے نُسخہ عجیب اُترا ہے عرش نے دی صدائے صلِّ علٰی جب خُدا کا نقیب اُترا ہے…
عظیم و برتر ہے ذاتِ واحد بڑائی آتی ہے آسماں سے ہر ایک طاقت جو ہے زمینی فلاح پائے گی وہ کہاں سے؟ یہ آزمائش یہ جاں کا خطرہ پہاڑ جس نے ہلا دئیے ہیں…
تُو تو ظاہر بھی، نہاں بھی تُو ہے یہاں بھی تُو ہے وہاں بھی تُو ہے سوئی آنکھوں سے چُھپا ہے لیکن دل کی آنکھوں پہ عیاں بھی تُو ہے ہر کہیں ہے ترا مسکن…
آہ و زاری یونہی نادار کریں گے کب تک قتل کر کے بھی وہ انکار کریں گے کب تک رنگت و نسل کا یہ فرق مٹانا ہو گا یوں تعصب کا وہ اظہار کریں گے…
دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے مجھ کوبھی خلافت کے غلاموں میں بنا دے وہ شوق جنوں سوزِ جگر مجھ کو عطا ہو تن من ہو خلافت پہ فدا ایسی فنا دے ہر…
خلافت ہمارے گھروں کا دیا ہے یہ انمول تحفہ خدا کی عطا ہے خلافت کی برکت سے سب کچھ ہےحاصل یہ برکت کا دیا ہمیشہ جلا ہے خلافت پہ ہم سب ہیں قربان ہر دم…