• 19 مئی, 2024
  1. صفحہ اول
  2. نظم

Category: نظم

نظم
سانحۂ سیالکوٹ

سانحۂ سیالکوٹ

کہتے ہو خود کو دیوانہہاں دیوانے، تم دیوانےپر کس کے ہوئے تم دیوانے؟یہ عشقِ خدا اور عشقِ نبیاس رمز کو تم سمجھے ہی نہیںیہ رمز تو ولیوں والا ہےیہ بوٹا کلیوں والا ہےپر تم کو…

نظم
سلام بحضور سیّدالانام صلی اللہ علیہ وسلم

سلام بحضور سیّدالانام صلی اللہ علیہ وسلم

بدرگاہِ ذی شانِ خیرُ الاَنامؐشَفیعُ الوَریٰ، مَرجعِ خاص و عامبَصَد عجز و مِنَّت بَصَد اِحترامیہ کرتا ہے عرض آپؐ کا اِک غُلامکہ اے شاہِ کونَین عالی مقامعَلَیْکَ الصَّلٰوۃُ عَلَیْکَ السَّلَام حَسینانِ عالَم ہوئے شرمگیںجو دیکھا…

حضرت اقدس مسیح دوراں مرزا غلام احمد قادیانی
ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں

ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں

کیوں نہیں لوگو! تمہیں حق کا خیال؟دل میں اُٹھتا ہے مرے سَو سَو اُبال ہے تعجب آپ کے اس جوش پرفہم پر اور عقل پر اور ہوش پر کیوں نظر آتا نہیں راہِ صواب؟پڑ گئے…

نظم
چلو پڑھتے ہیں سال نو پہ ہم نظمیں محبت کی

چلو پڑھتے ہیں سال نو پہ ہم نظمیں محبت کی

چلو آؤ، دعاؤں سے کریں آغازِ سالِ نوکرے روشن دلوں کو آنسوؤں کے دیپ کی ہی لو خدا محفوظ رکھے ساری دنیا کو وباؤں سےنئے اس سال میں دے دے رہائی سب بلاؤں سے چلو…

نظم
مندر جلانے والے، گنبد گرانے والے

مندر جلانے والے، گنبد گرانے والے

مندر جلانے والے، گنبد گرانے والےعشاق نِت نئے ہیں امت لڑانے والے مولا! یہ تیرے بندے آئے ہیں تیرے در پرمحروم رہ نہ جائیں آنسو بہانے والے گو آج ہیں مسلط ہم پر بہت اندھیرےکل…

نظم
آج ہر ملک سے آتی ہےندائے احمدؑ

آج ہر ملک سے آتی ہےندائے احمدؑ

آج ہر ملک سے آتی ہے ندائے احمدؑجوق در جوق صدا، ہم ہیں فدائے احمدؑ آج ہم سے ہے فقط امن کا برپا ہونااحمدیت پہ ہے شفقت کی ردائے احمدؑ ہے محبت ہی محبت، نہیں…

نظم
ہونے لگیں بلند صدائیں درود کی

ہونے لگیں بلند صدائیں درود کی

دل میں ہے احترام رسولِ کریمؐ کامعلوم ہے مقام رسولِ کریمؐ کا ارض و سما تلک ہے محبت کی داستاںہے یہ جہاں تمام رسولِ کریمؐ کا ہونے لگیں بلند صدائیں درود کیجب آیا لب پہ…

نظم
محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہے

محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہے

محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہےکہ وہ کوئے صنم کا رہنما ہے مرا دل اس نے روشن کردیا ہےاندھیرے گھر کا میرے وہ دیا ہے مرا ہر ذرہ ہو قربانِ احمدؐمرے دل کا یہی اک…

نظم
کاش ہم بھی منائیں جلسہ

کاش ہم بھی منائیں جلسہ

یہ پیاسی ارواح کی تڑپ ہےکہ کاش ہم بھی منائیں جلسہکہ ہر دسمبر اُبلتے سینوںسسکتی آہوں ، ٹپکتی پلکوں سےخوں بہائے گزر رہا ہےوہ سردیوں کی طویل راتیںاُداسیوں میں گزر رہی ہیںجو تیری صحبت نصیب…

نظم
سرد راتوں میں ردائے آرزو اوڑھے ہوئے

سرد راتوں میں ردائے آرزو اوڑھے ہوئے

سرد راتوں میں ردائے آرزو اوڑھے ہوئےسر برہنہ، دل شکستہ، جام کو توڑے ہوئے اب دیے جلتے کہاں ہیں مندروں میں یاد کےکاش وہ آ کر کہیں لو آج ہم تیرے ہوئے کچھ خدا خوفی…