• 26 اپریل, 2024
  1. صفحہ اول
  2. نظم

Category: نظم

نظم
وہ خدا کا ہی نوشتہ تو لکھا کرتا ہے

وہ خدا کا ہی نوشتہ تو لکھا کرتا ہے

وہ خدا کا ہی نوشتہ تو لکھا کرتا ہے ہو کے رہتا ہے وہی جو وہ کہا کرتا ہے بیٹھ جائیں جو ترے در پہ بھکاری بن کر کاسۂ خیر انہی کا ہی بھرا کرتا…

نظم
الفضل

الفضل

ہم کو پیاروں کی خبر دیتا رہے یہ یوں ہی شیریں ثمر دیتا رہے سب کو یہ لعل و گوہر دیتا رہے جن سے ملتی ہے حیاتِ جاوداں ان بہاروں کی خبر دیتا رہے یہ…

نظم
ہم کہ ٹھہرے اجنبی

ہم کہ ٹھہرے اجنبی

ہم نے پلکوں سے ہر خارِ رہ کو چُنا زخم کھائے ، مگر مسکراتے رہے خونِ دل میں ڈبوئی ہیں خود انگلیاں گیت ہم نے وفاؤں کے ہر پل لکھے کیوں ملامت کے ، ہر…

نظم
کر رحم مری حالت پہ

کر رحم مری حالت پہ

میرا اپنا نہیں کوئی تیرے سوا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں تم سے تو نہیں مرا حال چھپا تم سے نہ کہوں تو کس سے کہوں ترا نام غفور ہے پیارے خدا…

نظم
عشق محمدؐ نہیں ہے جانے کا

عشق محمدؐ نہیں ہے جانے کا

شعور دے کے محمدؐ کے آستانے کا مزاج بدلیں گے ہم اس نئے زمانے کا مرے سفینۂ ہستی کے ناخدا ہیں حضورؐ مجھے نہیں کوئی اندیشہ ڈوب جانے کا ہمیشہ برق گری ہے مگر بفیض…

حضرت اقدس مسیح دوراں مرزا غلام احمد قادیانی
محاسنِ قرآن کریم

محاسنِ قرآن کریم

بیان فرمودہ : حضرت اقدس مسیح دوراں مرزا غلام احمد قادیانیؑ ہے شکر ربِّ عزّوجل خارج از بیاں جس کے کلام سے ہمیں اُس کا ملا نشاں وہ روشنی جو پاتے ہیں ہم اس کتاب…

نظم
پہلے بھی ہوا ہے

پہلے بھی ہوا ہے

منصور فقط آج سرِ دار نہیں ہے الحاد کا الزام! یہ پہلے بھی ہوا ہے طوفانِ حوادث میں خدا والوں کو کافی اللہ کا اِک نام، یہ پہلے بھی ہوا ہے لازم ہے کہ کر…

نظم
ہوا ہے  الفضل پھر سے جاری

ہوا ہے الفضل پھر سے جاری

رحیم و رحماں کا ہے یہ احساں جلال دیکھو جمال دیکھو ہوا ہے الفضل پھر سے جاری خوشی سے سب ہیں نہال دیکھو بچھڑ گئے تھے ہم اور الفضل ہوا ہے پھر سے وصال دیکھو…

نظم
چڑھے دن مبارک

چڑھے دن مبارک

مرے کام سارے ہیں عصیاں کی صورت تری رحمتیں ابرِ باراں کی صورت کڑی دھوپ میں جو چلایا ہے تُو نے وہ جھونکا ہوا کا زمستاں کی صورت جو گزری سو گزری مگر خوب گزری…

نظم
دیکھو میرے دوستو اخبار شائع ہو گیا

دیکھو میرے دوستو اخبار شائع ہو گیا

دوستو! الفضل تو مجموعہ انوار ہے جس جگہ پہنچا اندھیرا دُور سارا ہو گیا حضرتِ احمد کے لے کر جگمگاتے اقتباس شش جہت میں نُور پھیلانے کا تارا ہو گیا چلچلاتی دھوپ تھی ننگا بدن…